یہ کہانی کسی فلم کی نہیں بلکہ ایک خوفناک حقیقت ہے، جو 2025 میں مہاراشٹر کے علاقے نالا سوپارہ میں رونما ہوئی۔
📖 المناک سچی داستان
35 سالہ وجے چوہان، ایک مزدور، اپنی بیوی کومل چوہان اور 8 سالہ بیٹے کے ساتھ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتا تھا۔ شادی 2015 میں ہوئی، مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کے رشتے میں دراڑیں پڑنے لگیں۔
اسی دوران کومل کا پڑوس میں رہنے والے 20 سالہ نوجوان مونو شرما سے تعلق بن گیا۔ مونو ایک بی ایس سی آئی ٹی کا ہونہار طالب علم تھا، لیکن محبت اور ہوس کے اندھے کھیل نے اسے تباہی کے راستے پر ڈال دیا۔
جلد ہی وجے کو بیوی کے فون پر میسجز اور تصاویر مل گئے۔ روز گھر میں جھگڑے شروع ہوگئے۔ لیکن کومل اور مونو نے الگ ہونے کے بجائے ایک خوفناک منصوبہ بنایا — وجے کو ہمیشہ کے لیے راستے سے ہٹا دینے کا۔
🩸 قتل اور خوفناک دفن
5 یا 6 جولائی کو وجے کو یا تو نشہ آور دوائی دے کر یا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ لاش کو پلاسٹک میں لپیٹ کر گھر میں ہی ایک کھڈے میں دفنا دیا گیا۔
کومل نے محلے والوں سے کہا یہ گڑھا "پلمبنگ کے کام" کے لیے کھودا ہے۔ پھر سب سے خوفناک پہلو یہ تھا کہ وجے کے اپنے بھائی اجے سے کہا گیا کہ نئے ٹائل لگا دے — اور وہ بے خبری میں اپنے بھائی کی قبر پر ٹائل بچھا گیا۔
🔎 انکشاف اور گرفتاری
وجے کئی دن غائب رہا، اہل خانہ بار بار پوچھتے تو کومل بہانے بناتی رہی۔ پھر وہ خود بھی اچانک غائب ہوگئی۔
وجے کے بھائی نے کمرے میں نئے ٹائل دیکھے تو شک بڑھ گیا۔ بالآخر 19 جولائی کو فرش توڑا گیا اور اندر سے بدبو دار لاش برآمد ہوئی۔ DNA ٹیسٹ سے تصدیق ہوئی کہ یہ وجے ہی ہے۔
پولیس نے چند دنوں میں کومل اور مونو کو پُنے سے گرفتار کر لیا۔ دونوں نے الگ الگ بیانات دیے — کومل کہتی رہی کہ اس نے اکیلے زہر دیا، جبکہ مونو کا کہنا تھا کہ اس نے اچانک غصے میں مار دیا۔ لیکن پولیس کا ماننا ہے کہ یہ دونوں کا مشترکہ منصوبہ تھا۔
💰 پیسے کی لالچ یا محبت؟
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ وجے کو حال ہی میں 6 لاکھ روپے کی انشورنس ملی تھی۔ شبہ ہے کہ یہی رقم کومل اور مونو کے "نئی زندگی شروع کرنے" کے خواب کا ایندھن بنی۔
🎬 ڈریشیم سے بھی بھیانک حقیقت
یہ کیس اس قدر ہولناک تھا کہ لوگ اسے فلم "درشیَم" سے جوڑنے لگے۔ لیکن فلم تو ایک کہانی تھی — یہاں تو اصل زندگی میں خون، دھوکہ اور ایک معصوم خاندان کی بربادی تھی۔
⚠️ یہ واردات صرف ایک قتل کی نہیں بلکہ اس بات کی عکاسی ہے کہ کس طرح لالچ، ہوس اور فلمی خیالات عام زندگیوں کو بھیانک حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔
0 Comments