سہیل اصغر اور ثروت عقیق – ایک دردناک کہانی، شہرت سے تنہائی تک







 سہیل اصغر اور ثروت عقیق – ایک دردناک کہانی، شہرت سے تنہائی تک

غم، بے بسی، اور ایک افسوسناک انجام کی سچی داستان


🎭 باب 1: روشنیوں کی دنیا کے ستارے

سہیل اصغر اور ثروت عقیق – دونوں پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے قابلِ فخر نام تھے۔
سہیل اصغر نے ریڈیو سے اپنے فنی سفر کی شروعات کی، اور پھر ٹی وی اسکرین پر چھا گئے۔ ان کے سنجیدہ کرداروں میں وہ درد چھپا ہوتا جو ناظرین کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا تھا۔
ثروت عقیق، جنہوں نے مزاحیہ اور جاندار کرداروں سے شہرت حاصل کی، درحقیقت اندر سے ایک حساس اور تنہا روح تھیں۔


💔 باب 2: شہرت کی قیمت

جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، ویسے ویسے یہ چمکتے ستارے گمنامی کی طرف ڈھلنے لگے۔

  • سہیل اصغر کئی سال تک جگر کی بیماری میں مبتلا رہے۔ وہ علاج کرواتے رہے، مگر حالات دن بہ دن بگڑتے گئے۔
    جب ان کی صحت بگڑ گئی، تو ٹی وی چینلز، ڈائریکٹرز، اور پروڈیوسرز نے انہیں بھولنا شروع کر دیا۔

  • ثروت عقیق کی زندگی مالی مشکلات سے بھری ہوئی تھی۔ وہ بیماری کی حالت میں بھی خود کو سنبھالنے کی کوشش کرتی رہیں، مگر وقت ان پر بہت بھاری تھا۔

دونوں فنکاروں کی زندگی میں ایک وقت ایسا آیا کہ:

نہ اسکرین باقی رہی، نہ تالیاں… صرف خاموشی۔


😢 باب 3: آخری دن – تنہائی اور تکلیف

  • سہیل اصغر کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ تھے۔ وہ کمزور، خاموش، اور دکھوں سے بھرے تھے۔
    وہ بستر پر پڑے رہے، اور اکثر وقت خاموشی سے آنکھیں بند کیے گزارتے۔

  • ثروت عقیق کو جب بیماری نے گھیر لیا، تو ان کے پاس نہ دوائی کے پیسے تھے، نہ علاج کا کوئی ذریعہ۔
    ایک فنکارہ، جو کبھی لوگوں کو ہنساتی تھی، خود زندگی کی بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئی۔


⚰️ باب 4: موت کا لمحہ – افسوسناک انجام

جب دونوں فنکار اس دنیا سے رخصت ہوئے، تو میڈیا پر صرف چند سطریں آئیں، اور بس۔

  • سہیل اصغر 2021 میں دنیا سے چلے گئے۔ ان کی موت پر صرف کچھ قریبی افراد نے افسوس کا اظہار کیا۔

  • ثروت عقیق کی موت بھی خاموشی سے ہوئی۔
    نہ کوئی بڑا فنکار آیا، نہ کوئی ٹی وی پر رپورٹ چلی… صرف خاموشی، اور ایک فنکار کی گمنامی موت۔


🕯️ اختتام: ایک سبق

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ:

شہرت وقتی ہوتی ہے… انسانیت اور عزت ہمیشہ باقی رہتی ہے۔

سہیل اصغر اور ثروت عقیق کی زندگی اور موت، ایک خاموش چیخ ہے، جو ہم سب سے کہتی ہے:

"فنکار کو اس وقت یاد رکھو، جب وہ تمہارے لیے فن پیش کر رہا ہو… نہ کہ جب وہ دنیا چھوڑ جائے۔"



Post a Comment

0 Comments