طاہرہ واسطی: عروج، تنہائی، اور ایک دردناک انجام







طاہرہ واسطی: عروج، تنہائی، اور ایک دردناک انجام

ایک زمانہ تھا جب پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) کا ذکر ہوتا تو ذہن میں جن خوبصورت چہروں کا تصور آتا، ان میں ایک نام نمایاں تھا — طاہرہ واسطی۔ نرم لہجہ، باوقار انداز، شائستہ چال ڈھال، اور بے مثال اداکاری۔ وہ نہ صرف ایک باکمال اداکارہ تھیں بلکہ علم و ادب سے بھی گہرا تعلق رکھتی تھیں۔

آغازِ سفر

طاہرہ واسطی نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1970 کی دہائی میں کیا۔ جلد ہی وہ ٹی وی ڈراموں کی جان بن گئیں۔ "شمع"، "افشاں"، "جھوک سیال"، "دھوپ کنارے" اور کئی یادگار ڈراموں میں انہوں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کا انداز گفتگو، ان کی آنکھوں کی زبان اور ان کی موجودگی، ہر کردار کو زندگی بخش دیتی تھی۔

ادب اور تعلیم سے لگاؤ

فقط اداکارہ ہی نہیں، طاہرہ واسطی ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ انہوں نے اردو ادب میں ماسٹرز کیا اور مختلف تعلیمی پروگراموں کی میزبانی بھی کی۔ ان کی شخصیت میں وقار، علمیت اور سنجیدگی کا امتزاج تھا۔

ذاتی زندگی کا دکھ

ان کی شادی معروف اداکار راحیل سے ہوئی، مگر یہ رشتہ زیادہ عرصہ نہ چل سکا۔ طلاق کے بعد طاہرہ واسطی نے اپنی بیٹی لیلیٰ واسطی کی پرورش تنہا کی۔ یہ وقت ان کے لیے نہایت کٹھن تھا، مگر انہوں نے کبھی اپنی تکلیف کو دنیا پر ظاہر نہ ہونے دیا۔

زوال اور تنہائی

1990 کے بعد، میڈیا انڈسٹری میں نئے چہرے آ گئے، اور رفتہ رفتہ پرانے فنکاروں کو نظر انداز کیا جانے لگا۔ طاہرہ واسطی، جو کبھی ہر دوسرے ڈرامے میں نظر آتی تھیں، اب آہستہ آہستہ پردۂ اسکرین سے غائب ہونے لگیں۔

پیسوں کی کمی، تنہائی، اور صحت کے مسائل نے انہیں اندر سے توڑنا شروع کر دیا۔ وہ ڈپریشن میں چلی گئیں، مگر کسی نے ان کا حال نہ پوچھا۔ وہ جو کبھی لاکھوں دلوں کی دھڑکن تھیں، خاموشی سے زندگی کی جنگ لڑ رہی تھیں۔

المناک موت

سال 2012 میں ایک دن یہ خبر آئی کہ طاہرہ واسطی انتقال کر گئی ہیں۔ ان کی موت بھی اتنی خاموش تھی جتنی ان کی آخری زندگی۔ وہ اپنے کمرے میں تنہا پائی گئیں۔ ان کی موت دل کا دورہ قرار دی گئی، مگر دراصل وہ دل جو برسوں سے ٹوٹا ہوا تھا، آخر کار ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گیا۔

فنکار کی قدر زندگی میں کیوں نہیں؟

طاہرہ واسطی کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ فنکار صرف تالیاں ہی نہیں، عزت اور توجہ کے بھی مستحق ہوتے ہیں۔ افسوس کہ ہم ان کی زندگی میں ان کو بھول گئے، اور صرف موت کے بعد یاد کیا۔


📺 یہ کہانی ایک سبق ہے:

"فنکار مرنے کے بعد نہیں، جیتے جی توجہ کے حقدار ہوتے ہیں۔"


اگر آپ چاہیں تو میں اسی کہانی کی بنیاد پر آپ کے یوٹیوب چینل کے لیے ایک voice-over friendly اسکرپٹ بھی تیار کر سکتا ہوں۔ کیا آپ چاہیں گے؟

Post a Comment

0 Comments