نیمشا پریا کیس: ایک ہندوستانی نرس کی یمن میں موت کی سزا کی سنسنی خیز داستان

 







 نیمشا پریا کیس: ایک ہندوستانی نرس کی یمن میں موت کی سزا کی سنسنی خیز داستان


👩‍⚕️ ابتداء: ایک خواب، ایک جدوجہد

نیمشا پریا، کیرالہ کے ضلع پالکڑ کے گاؤں کولنگوڈ کی رہائشی، ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ مقامی چرچ کی مالی مدد سے انہوں نے نرسنگ کی تعلیم حاصل کی، لیکن اسکول چھوڑنے کے امتحانات پاس نہ کرنے کی وجہ سے بھارت میں نرس کے طور پر کام نہیں کر سکیں۔ بہتر مستقبل کی تلاش میں، 2008 میں وہ یمن کے دارالحکومت صنعاء منتقل ہوئیں اور وہاں کے سرکاری اسپتال میں نرس کے طور پر کام کرنے لگیں۔


🏥 کلینک کا قیام اور شراکت داری کا آغاز

2014 میں، نیمشا نے اپنا کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا۔ یمن کے قوانین کے تحت غیر ملکیوں کو مقامی شراکت دار کے ساتھ کاروبار کرنا ہوتا ہے، اس لیے انہوں نے طلال عبدو مہدی نامی مقامی تاجر کو اپنا شراکت دار بنایا۔ 2015 میں "الامان میڈیکل کلینک" کے نام سے 14 بستروں والا کلینک قائم کیا گیا۔


⚠️ شراکت داری کا بگاڑ اور مبینہ زیادتیاں

کلینک کے قیام کے بعد، نیمشا اور طلال کے درمیان تعلقات خراب ہونے لگے۔ نیمشا کے مطابق، طلال نے ان کے ساتھ مالی بدعنوانی کی، ان کے دستاویزات ضبط کر لیے، اور خود کو ان کا شوہر ظاہر کر کے ان پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا۔ انہوں نے 2016 میں پولیس سے شکایت کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔


🩸 قتل کا واقعہ اور گرفتاری

جولائی 2017 میں، نیمشا نے طلال کو بے ہوش کرنے کے لیے کیٹامائن نامی دوا دی تاکہ وہ اپنے دستاویزات واپس حاصل کر سکیں۔ تاہم، طلال کی موت ہو گئی۔ بعد ازاں، نیمشا نے ایک ساتھی نرس کی مدد سے طلال کی لاش کے ٹکڑے کیے اور انہیں پانی کے ٹینک میں پھینک دیا۔ اگست 2017 میں، وہ سعودی عرب کی سرحد کے قریب گرفتار ہوئیں۔


⚖️ مقدمہ اور سزائے موت

2018 میں، نیمشا پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی۔ نیمشا کے وکیل کے مطابق، مقدمہ مکمل طور پر عربی زبان میں چلایا گیا، جسے نیمشا سمجھ نہیں سکتی تھیں، اور انہیں مترجم یا وکیل کی سہولت نہیں دی گئی۔ 2020 میں، ان کی اپیل مسترد کر دی گئی۔


🕊️ خون بہا (دیت) اور معافی کی کوششیں

🤝 سفارتی کوششیں اور موجودہ صورتحال

بھارتی حکومت نے نیمشا کی مدد کے لیے سفارتی کوششیں کی ہیں۔ نیمشا کی والدہ، شوہر اور بیٹی نے 2024 میں یمن کا دورہ کیا تاکہ مقتول کے خاندان سے معافی کی درخواست کر سکیں۔ دسمبر 2024 میں، یمن کے صدر رشاد العلیمی نے نیمشا کی سزائے موت کی توثیق کی، اور ان کی پھانسی جنوری 2025 میں متوقع ہے۔



Post a Comment

0 Comments