پروین بابی: ایک سنسنی خیز کہانی — شہرت، سازشیں اور تنہائی کا انجام

 





پروین بابی: ایک سنسنی خیز کہانی — شہرت، سازشیں اور تنہائی کا انجام

پروین بابی، 1970 اور 1980 کی دہائی کی بالی وڈ کی مشہور اداکارہ، اپنی خوبصورتی، جدید انداز اور بے باک کرداروں کے لیے جانی جاتی تھیں۔ تاہم، ان کی زندگی ایک پراسرار اور المناک داستان میں بدل گئی جو آج بھی سوالات کو جنم دیتی ہے۔


🌟 شہرت کا سفر

پروین بابی نے 1973 میں فلم "چریتر" سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور جلد ہی "دیوار"، "امر اکبر انتھونی" اور "شعلے" جیسی کامیاب فلموں کا حصہ بنیں۔ وہ پہلی بھارتی اداکارہ تھیں جنہیں 1976 میں ٹائم میگزین کے سرورق پر جگہ ملی ۔


🧠 ذہنی صحت اور سازشوں کے الزامات

پروین بابی کی زندگی میں ایک موڑ اس وقت آیا جب ان کے رویے میں تبدیلیاں محسوس کی گئیں۔ انہیں شیزوفرینیا کی تشخیص ہوئی، جس کے بعد انہوں نے کئی مشہور شخصیات پر سازشوں کے الزامات عائد کیے، جن میں امیتابھ بچن، بل کلنٹن، اور دیگر شامل تھے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پیچھے خفیہ ایجنسیاں ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔


🏠 تنہائی اور پراسرار موت

20 جنوری 2005 کو، پروین بابی کی لاش ان کے ممبئی کے فلیٹ میں ملی، جو تین دن سے دروازہ نہ کھولنے پر پڑوسیوں کی اطلاع پر دریافت ہوئی ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، ان کی موت ذیابیطس کے باعث اعضا کی ناکامی اور ممکنہ طور پر بھوک سے ہوئی ۔ ان کے فلیٹ سے وہیل چیئر، ادویات، اور بکھرے ہوئے کاغذات ملے، جو ان کی آخری ایام کی تنہائی کو ظاہر کرتے ہیں۔


⚰️ آخری رسومات اور جائیداد کا تنازعہ

پروین بابی نے اپنی وصیت میں خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کی آخری رسومات عیسائی طریقے سے انجام دی جائیں، تاہم ان کے رشتہ داروں نے انہیں اسلامی طریقے سے دفن کیا ۔ ان کی جائیداد کے حوالے سے بھی کئی تنازعات سامنے آئے، جن میں دور کے رشتہ داروں نے دعوے کیے۔


سوالات جو باقی ہیں

  • کیا پروین بابی کی ذہنی حالت واقعی اتنی خراب تھی، یا وہ کسی بڑی سازش کا شکار ہوئیں؟

  • ان کی موت واقعی قدرتی تھی، یا اس کے پیچھے کچھ اور کہانی چھپی ہے؟

  • کیا بالی وڈ نے ایک وقت کی مشہور اداکارہ کو تنہا چھوڑ دیا؟


پروین بابی کی زندگی اور موت ایک ایسی داستان ہے جو شہرت، سازشوں، اور تنہائی کے گرد گھومتی ہے۔ ان کی کہانی آج بھی لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ شہرت کے پیچھے چھپی حقیقتیں کیا ہوتی ہیں۔



Post a Comment

0 Comments