دریا خان بھکر کا خوفناک واقعہ – ایک حقیقی داستان
اپریل 2011 کی بات ہے۔ پنجاب کے ضلع بھکر کے قصبے دریا خان میں ایک 24 سالہ لڑکی سارہ پروین گلے کے کینسر کے باعث انتقال کر گئی۔ پورے اسلامی طریقۂ کار کے مطابق اس کی تدفین مقامی قبرستان میں کر دی گئی۔ لیکن اگلے ہی دن ایسا خوفناک انکشاف ہوا جس نے نہ صرف سارہ کے خاندان بلکہ پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔
قبر سے لاش غائب
چوکیدار کی لرزہ خیز گواہی
سارہ کی فیملی نے پولیس کو اطلاع دی۔ چند دن بعد قبرستان کا چوکیدار پولیس کے پاس پہنچا اور ایک ہولناک بیان دیا۔ اس نے کہا کہ وہ عرصۂ دراز سے قبرستان میں دو بھائیوں کو دیکھ رہا تھا، جو اکثر رات گئے قبرستان کے نیم کے درخت پر بیٹھے ہوتے۔ ان کی آنکھوں میں ایک پراسرار چمک ہوتی تھی۔ چوکیدار کے مطابق یہ دونوں بھائی قبرستان سے عجیب و غریب حرکات کرتے اور رات کو ان کے گھر سے عورتوں اور بچوں کی چیخوں کی آوازیں آتی تھیں۔
پولیس کی تفتیش اور انکشاف
دونوں بھائیوں کی گرفتاری
پولیس نے عارف کو موقع پر گرفتار کر لیا جبکہ بڑے بھائی فرمان کو اگلے دن پکڑا گیا جب وہ بازار سے مصالحے خرید رہا تھا۔ دورانِ تفتیش دونوں نے مان لیا کہ یہ ان کی پہلی واردات نہیں تھی۔ وہ عرصۂ دراز سے قبرستان سے لاشیں نکال کر ان پر گھناؤنے عمل کرتے رہے تھے۔
سماجی و قانونی پہلو
⚡ یہ کہانی آج بھی لوگوں کو رات کے سناٹے میں ڈراتی ہے۔ گاؤں کے باسی آج تک کہتے ہیں کہ جب کبھی قبرستان کے قریب سے گزرو تو نیم کے درخت کو مت دیکھو، کیونکہ وہاں کی خاموشی میں بھیانک چیخیں چھپی ہیں۔
0 Comments