دنیا کی بہت سی جیلیں خوف و دہشت کی علامت سمجھی جاتی ہیں، لیکن شام کی "صیدایانہ جیل" ان سب سے مختلف اور خوفناک ہے۔ اسے صرف جیل کہنا کم ہوگا، یہ ایک

 













📍صیدایانہ جیل — انسانوں کا قصاب خانہ | ایک ہولناک حقیقت

دنیا کی بہت سی جیلیں خوف و دہشت کی علامت سمجھی جاتی ہیں، لیکن شام کی "صیدایانہ جیل" ان سب سے مختلف اور خوفناک ہے۔ اسے صرف جیل کہنا کم ہوگا، یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں انسانیت کو زندہ دفن کیا گیا، جہاں زندہ لاشیں دیواروں سے سر ٹکرا ٹکرا کر موت مانگا کرتی تھیں۔

🔴 صیدایانہ جیل: وہ مقام جہاں چیخیں دیواروں سے ٹکراتی تھیں اور واپس نہیں آتیں۔

یہ جیل شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ہے۔ بظاہر تو یہ ایک عام قید خانہ لگتا ہے، لیکن اندر قدم رکھتے ہی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وقت رُک گیا ہو... جیسے ماضی کے سائے آج بھی وہاں بسے ہوں۔

❗ یہاں کیوں کہا جاتا ہے "انسانی قصاب خانہ"؟

کیونکہ یہاں صرف قید نہیں کیا جاتا تھا — یہاں قیدیوں کو ٹکڑوں میں کاٹا جاتا، اُن کے ناخن کھینچے جاتے، بجلی کے جھٹکوں سے ان کی چیخیں نکالی جاتیں، اور کچھ کو تو زندہ ہی چھیل دیا جاتا۔

😱 وہ قیدی جو زندہ رہ جاتے، وہ موت کی دعا کرتے!

شام کی حکومت کے مخالفین، صحافی، طالبعلم، حتیٰ کہ کچھ معصوم بچے بھی یہاں لائے گئے۔ ان پر ایسے ایسے تجربات کیے گئے جو شیطانی ذہن کی پیداوار لگتے ہیں۔ کچھ قیدی کہتے ہیں کہ وہ دن نہیں، سالوں تک اندھیرے میں، زنجیروں میں جکڑے پڑے رہے۔

🩸 اس جیل کے تہہ خانوں میں کیا ہوتا تھا؟

جیسے ہی قیدی کو نیچے لے جایا جاتا، اس کی چیخیں سنائی دیتی تھیں، لیکن واپس وہ کبھی نہ آتا۔ کئی گواہوں کا کہنا ہے کہ نیچے شیطانی رسومات بھی ادا کی جاتی تھیں۔ اور کچھ لاشیں اس حالت میں پائی گئیں جیسے ان پر چوہوں نے حملہ کیا ہو — لیکن چوہے کہاں سے آئے؟ اور کون انہیں چھوڑتا تھا؟ آج تک یہ ایک راز ہے...

📚 آج بھی اس جیل کی دیواروں سے خون کے دھبے نہیں مٹے۔

آزاد ہونے والے چند قیدیوں کی داستانیں سن کر روح کانپ جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہم جیتے جی مر چکے تھے... صرف جسم زندہ تھا، روح صیدایانہ کے تہہ خانوں میں ہی رہ گئی تھی۔"


⚠️ یہ کہانی صرف تاریخ نہیں، انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔ صیدایانہ جیل کا وجود آج بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان شیطان سے بھی زیادہ خطرناک بن سکتا ہے۔


Post a Comment

0 Comments