🎬 صبیحہ خانم — پاکستان کی پہلی کامیاب فلم ہیروئن کا سفر
صبیحہ خانم جن کا اصل نام مختار بیگم تھا، 16 اکتوبر 1935 کو گجرات، برٹش انڈیا میں پیدا ہوئیں۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد فلمی دنیا میں قدم رکھا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستانی سینما کی پہلی فلمی ہیروئن بن گئیں جنہوں نے شہرت، عزت، اور مقبولیت کا وہ مقام حاصل کیا جو اس وقت بہت کم خواتین کو نصیب تھا۔
🌟 اداکاری کا سفر:
صبیحہ خانم نے 1950 میں فلم "بیلی" سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی معصوم صورت، بھرپور اداکاری اور سلیقے نے جلد ہی انہیں ہر دلعزیز فنکارہ بنا دیا۔ ان کی مشہور فلموں میں شامل ہیں:
-
کانٹا
-
سیما
-
دیور بھابھی
-
کوئل
-
پاک دامن
-
انسان بدلتا ہے
وہ زیادہ تر اپنی فلموں میں اداکار سنتوش کمار کے ساتھ جلوہ گر ہوئیں، جو بعد میں ان کے شوہر بھی بنے۔
💍 سنتوش کمار سے شادی:
صبیحہ خانم نے معروف اداکار سنتوش کمار (اصل نام سید موسی رضا) سے شادی کی، جو پاکستان کے پہلے رومانٹک ہیرو سمجھے جاتے تھے۔ ان دونوں کی جوڑی کو فلمی اسکرین پر اور نجی زندگی میں بے حد سراہا گیا۔
🇺🇸 امریکہ منتقلی:
اپنی عمر کے آخری حصے میں صبیحہ خانم نے امریکہ کے شہر شکاگو میں اپنی بیٹی کے ساتھ سکونت اختیار کی۔ وہ کئی سال تک وہاں مقیم رہیں اور شوبز سے مکمل کنارہ کشی اختیار کر لی۔
🕊️ انتقال اور تدفین:
صبیحہ خانم 13 جون 2020 کو امریکہ میں 86 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔ ان کی موت کے بعد پاکستانی عوام اور فنکاروں نے شدید غم کا اظہار کیا۔ تاہم، عوام میں ایک بڑا سوال اٹھا:
”صبیحہ خانم کی میت کو پاکستان کیوں نہ لایا گیا؟“
❓ میت پاکستان کیوں نہ لائی گئی؟
اس کی چند بڑی وجوہات یہ تھیں:
-
کورونا وائرس کا عالمی بحران:2020 میں دنیا بھر میں کووِڈ-19 کی وبا جاری تھی، اور بین الاقوامی پروازیں معطل تھیں یا شدید پابندیوں کا شکار تھیں۔
-
عمر رسیدہ اور بیمار والدہ کا احترام:ان کے اہل خانہ نے ان کی خواہش کے مطابق انہیں وہیں دفنایا جہاں وہ آخری دنوں میں مقیم تھیں۔
-
عملی دشواریاں:لاش کو ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنا نہ صرف مہنگا بلکہ اس وقت خطرناک بھی تھا۔
📍 کہاں دفن ہوئیں؟
صبیحہ خانم کو شکاگو، امریکہ کے ایک اسلامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں ان کی فیملی کے کئی افراد پہلے سے مدفون تھے۔
🕯️ ورثا کا مؤقف:
ان کے بچوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:
"ہم نے ان کی زندگی کی عزت کی، اور اب ان کی موت کی بھی۔ ان کی خواہش تھی کہ جہاں وہ رہتی ہیں، وہیں دفن کی جائیں۔"
🎭 یادگار ورثہ:
صبیحہ خانم نے پاکستان فلم انڈسٹری کو سو سے زائد کلاسک فلمیں دیں، اور آج بھی ان کی پرفارمنس کو اداکاری کے معیار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں:
-
تمغہ حسن کارکردگی
-
نشانِ امتیاز
جیسے اعلیٰ اعزازات سے نوازا۔
💬 خلاصہ:
صبیحہ خانم کا سفر ایک ایسی عورت کی کہانی ہے، جو نہ صرف پاکستان کی پہلی سپر اسٹار بنیں، بلکہ اپنے کردار، عزت اور عظمت کا نشان بھی۔ وہ چلی گئیں، مگر ان کی یادیں، ان کی فلمیں، ان کی مسکراہٹ، آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہیں۔
0 Comments