جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ، پاکستان آرمی کے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف، ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں کئی اہم اور بعض اوقات متنازعہ مناصب پر خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی زندگی میں کئی ایسے لمحات آئے جو نہ صرف ان کے کیریئر بلکہ پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ میں بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
🎓 ابتدائی زندگی اور تعلیم
عاصم منیر 1968 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے آفیسرز ٹریننگ اسکول (OTS) منگلا سے تربیت حاصل کی، جہاں انہیں "Sword of Honour" سے نوازا گیا۔ وہ پاکستان آرمی کے پہلے چیف ہیں جو حافظِ قرآن بھی ہیں، اور انہوں نے مدینہ میں تعیناتی کے دوران قرآن حفظ کیا۔
🪖 عسکری کیریئر کی جھلکیاں
-
1986 میں 23 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
-
ملٹری انٹیلیجنس (MI) کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔
-
اکتوبر 2018 میں ISI کے ڈائریکٹر جنرل بنے، لیکن صرف آٹھ ماہ بعد ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو مقرر کیا گیا۔
-
XXX کور، گوجرانوالہ کے کور کمانڈر رہے۔
-
29 نومبر 2022 کو 11ویں چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوئے۔
🏅 فیلڈ مارشل کا اعزاز
مئی 2025 میں، پاکستان کی وفاقی کابینہ نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین فوجی رینک پر ترقی دی، جو کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف دوسری بار ہوا ہے۔ یہ اعزاز انہیں بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے میں ان کی قیادت اور "Operation Bunyan Marsoos" کی کامیاب تکمیل پر دیا گیا۔
⚖️ متنازعہ لمحات اور سیاسی اثرات
جنرل منیر کی ISI سے اچانک برطرفی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر ہوئی، جو کہ ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔ بعد ازاں، ان کی قیادت میں عمران خان کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور مبینہ انتخابی مداخلت کے الزامات سامنے آئے۔
🧠 ذاتی خصوصیات
-
عاصم منیر ایک سخت گیر اور نظم و ضبط کے پابند افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
-
ان کی مذہبی وابستگی اور قرآن سے محبت ان کی شخصیت کا اہم جزو ہے۔
-
انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے پبلک پالیسی اور اسٹریٹجک سیکیورٹی مینجمنٹ میں M.Phil کیا ہے۔
📌 نتیجہ
جنرل عاصم منیر کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو عروج، تنازعات، اور غیر متوقع موڑوں سے بھرپور ہے۔ ان کی قیادت نے نہ صرف پاکستان کی عسکری حکمت عملی کو متاثر کیا بلکہ ملکی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی شخصیت میں موجود سختی، مذہبی وابستگی، اور پیشہ ورانہ مہارت انہیں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے۔
0 Comments