ایک ایسا بچہ جس کی عمر بمشکل 10 سال تھی، مگر اس کے اندر درندگی کسی بھی وحشی قاتل سے کم نہ تھی۔








عنوان: "ال پیٹیسو اوریخودو" – ارجنٹینا کا سب سے کم عمر سیریل کلر | ایک ہولناک سچ

تعارف:

ایک ایسا بچہ جس کی عمر بمشکل 10 سال تھی، مگر اس کے اندر درندگی کسی بھی وحشی قاتل سے کم نہ تھی۔ وہ ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کی گلیوں میں معصوم بچوں کو بہلا پھسلا کر لے جاتا، ان پر ظلم کرتا اور آخر میں ان کی جان لے لیتا۔ یہ ہے کیایتانو سانتوس گوڈینو کی ہولناک کہانی — جو "El Petiso Orejudo" یعنی "چھوٹا قد والا لمبے کانوں والا" کے نام سے جانا گیا۔


باب 1: ایک عجیب بچپن

یہ کہانی 31 اکتوبر 1896 کو بیونس آئرس میں پیدا ہونے والے کیایتانو سانتوس گوڈینو سے شروع ہوتی ہے۔ اس کا باپ ایک سخت گیر اور شرابی شخص تھا، جو خود بھی ایک مجرم ماضی رکھتا تھا۔ کیایتانو بچپن سے ہی دماغی بیماریوں کا شکار تھا۔ اسکول میں وہ اکثر دوسرے بچوں کو پتھر مارتا، جانوروں کو اذیت دیتا اور آگ لگانے کا جنون رکھتا تھا۔

لیکن کسی نے اس چھوٹے، خاموش سے لڑکے کی اندرونی شیطانی خواہشوں کو سنجیدگی سے نہ لیا… جب تک کہ بہت دیر نہ ہو گئی۔


باب 2: پہلا حملہ – ایک آزمائش یا شروعات؟

1904 میں، صرف 8 سال کی عمر میں، گوڈینو نے اپنا پہلا حملہ کیا۔ اس نے ایک دو سالہ بچے کو ایک ویران جگہ لے جا کر مارنے کی کوشش کی، لیکن بچے کی چیخوں سے لوگ آ گئے اور گوڈینو بھاگ گیا۔ یہ اس کے شیطانی سفر کا آغاز تھا۔

اسی سال، اس نے ایک بچی کو زہر دینے کی کوشش کی۔ پھر اُس نے جانوروں کو مارتے ہوئے اپنی اذیت پسندی کی تسکین حاصل کی۔

مگر اصل خوفناک سلسلہ ابھی باقی تھا۔


باب 3: پہلا قتل – معصومیت کا خون

1906 میں، جب وہ 10 سال کا تھا، گوڈینو نے ایک تین سالہ بچے کو پکڑا۔ اُسے ایک ویران عمارت میں لے گیا، اور وہاں پتھروں سے مار مار کر اس کی جان لے لی۔ یہ ارجنٹینا میں ریکارڈ شدہ سب سے کم عمر قاتل کا پہلا قتل تھا۔

اس کے بعد وہ رکنے والا نہیں تھا۔ ایک کے بعد ایک، اس نے چھوٹے بچوں کو نشانہ بنایا۔ کسی کا گلا گھونٹا، کسی کو جلایا، اور کسی کو چھت سے دھکا دے دیا۔

پولیس اس وقت اندھیرے میں تیر چلا رہی تھی۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ سب مظالم ایک بچے کے ہاتھوں ہو رہے ہیں۔


باب 4: ایک بھیانک سچ بے نقاب

1912 میں، جب شہر میں بچوں کی پراسرار اموات بڑھنے لگیں، پولیس نے ایک جال بچھایا۔ آخر کار ایک دن، کیایتانو کو ایک بچے کے ساتھ دیکھا گیا جو کچھ دیر بعد لاپتہ ہو گیا۔ پولیس نے تحقیقات کیں، اور گوڈینو کو گرفتار کر لیا۔

جب اس سے پوچھا گیا، تو اس نے نہ صرف اعتراف کیا، بلکہ تفصیل سے بتایا کہ کیسے وہ بچوں کو مارتا تھا — اور اسے اس عمل میں "خوشی" محسوس ہوتی تھی۔

اس کے ہاتھوں کم از کم 4 بچوں کی موت اور 7 سے زائد پر حملے ثابت ہوئے۔


باب 5: انجام – ایک قید جو سزا سے زیادہ سزا تھی

عدالت نے اسے ذہنی مریض قرار دیا، مگر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ جیل میں بھی وہ خطرناک ثابت ہوا۔ اس نے دوسرے قیدیوں پر حملے کیے اور ایک قیدی کے پالتو پرندے کو مار دیا — جس پر وہ قیدی اتنا مشتعل ہوا کہ گوڈینو کو شدید زخمی کر دیا۔

آخرکار 1944 میں، کیایتانو گوڈینو 48 سال کی عمر میں جیل میں ہی مر گیا۔ مگر ارجنٹینا کی تاریخ پر وہ ایک سیاہ داغ چھوڑ گیا — ایک ایسا بچہ، جس کے دل میں ہمدردی نہیں، بلکہ سفاکیت کا طوفان چھپا تھا۔


اختتام:

کیا معاشرہ گوڈینو جیسے بچوں کو پیدا کرتا ہے؟ یا وہ واقعی پیدائشی شیطان تھے؟ "El Petiso Orejudo" کا نام آج بھی ارجنٹینا میں خوف کی علامت ہے۔ اس کی کہانی ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ذہنی بیماری، بے رحمانہ ماحول اور معاشرتی غفلت، مل کر کیسے ایک معصوم بچے کو قاتل بنا سکتی ہے۔



Post a Comment

0 Comments