کورالین: ناروے کی برف میں جمی چیخوں کی سچی کہانی

 



کورالین: ناروے کی برف میں جمی چیخوں کی سچی کہانی

برفباری سے ڈھکے ناروے کے ایک دور افتادہ گاؤں میں، ایک چھوٹی سی لڑکی کورالین کی زندگی ایک اندھیرے خواب میں بدل گئی تھی۔
ظاہر میں سب کچھ خوبصورت لگتا تھا — سفید میدان، پرسکون آسمان، محبت بھرا خاندان۔
مگر ان دروازوں کے پیچھے چھپی تھی ایک ایسی خوفناک حقیقت،
جس کا تصور بھی دل دہلا دیتا ہے۔

کورالین محض 7 سال کی تھی جب اس پر پہلی بار تشدد کیا گیا۔
وہ روز مارتے، بھوکا رکھتے، قید کرتے۔
دنیا سے کاٹ کر، ایک زندہ لاش بنا دی گئی تھی۔
اس کے چیخنے کی آواز صرف دیواریں سنتی تھیں — اور پھر وہ بھی خاموش ہو گئیں۔

برف کی ان یخ بستہ راتوں میں، جب ہر طرف موت کی سی خاموشی ہوتی،
کورالین آسمان کی طرف دیکھتی اور دل ہی دل میں دعا کرتی:
"کاش کوئی آئے، کاش میں آزاد ہو جاؤں۔"

لیکن کوئی نہیں آیا۔

یہی وہ لمحہ تھا جب کورالین نے طے کیا کہ اب اپنی جان خود بچانی ہوگی۔
ایک خوفناک رات، جب برفانی طوفان زوروں پر تھا، کورالین نے اپنی قید سے فرار کا منصوبہ بنایا۔

بغیر جوتوں کے، زخمی پیروں کے ساتھ، برف میں دوڑتی ہوئی، خون اور آنسوؤں سے بھیگی…
کورالین نے موت کو شکست دی!

بالآخر ایک دیہاتی نے اسے نیم مردہ حالت میں پایا۔
اس کی کہانی میڈیا میں آئی، عدالتوں میں گونجی،
اور ناروے کا نظام انصاف ہل کر رہ گیا۔

آج کورالین ایک مظلوم بچی نہیں —
وہ امید کی علامت ہے۔
ایک ثبوت ہے کہ ظلم کتنا بھی اندھیرا کیوں نہ ہو،
حوصلے کی ایک چنگاری ہزار سورج بنا سکتی ہے۔


Post a Comment

0 Comments