🌟 محب شیڈی — سندھ کا بدنام ڈاکو اور ایدھی سے حیران کن رشتہ
تحریر: حقیقت جس پر فلمیں بھی شرمندہ لگیں!
صحراؤں کا شور، ویرانوں کی سانسیں اور اندھیری راتوں میں گونجتی ایک ہی گونج:
"محب شیڈی آ گیا!"
محب شیڈی، سندھ کا وہ بدنام ڈاکو جس کا نام سن کر ہی لوگ دروازے بند کر لیتے تھے۔
جس کی بندوق کی گھن گرج اور تیز رفتار حملے علاقے میں خوف کی علامت بن گئے تھے۔
کہتے ہیں کہ محب شیڈی پیدائشی مجرم نہیں تھا۔ غربت، ناانصافی اور بےبسی نے اسے بندوق اٹھانے پر مجبور کیا۔
رفتہ رفتہ وہ قانون سے باغی اور گاؤں والوں کے لیے دہشت بن گیا۔
📜 محب شیڈی اور ایدھی — ایک حیران کن موڑ
کہانی میں سب سے چونکا دینے والا موڑ اس وقت آیا جب عبدالستار ایدھی جیسی نیک روح کا نام محب شیڈی کی زندگی سے جڑا۔
کہتے ہیں جب محب شیڈی سخت بیمار ہوا اور پولیس کی گولیوں سے بچ نکلنے کے بعد نیم مردہ حالت میں تھا،
تو اسے پناہ دینے والا کوئی نہ تھا — سوائے عبدالستار ایدھی کے!
ایدھی نے نہ اس کے ماضی کو دیکھا، نہ اس کے جرائم کو۔
انہوں نے اسے انسان سمجھ کر، بغیر کسی سوال کے، علاج اور پناہ دی۔
محب شیڈی نے اپنی آخری سانسیں ایدھی سینٹر میں لیں —
جہاں وہ ڈاکو نہیں، بس ایک زخمی انسان تھا۔
🔥 محب شیڈی: ڈاکو یا مظلوم؟
کہانی کا سب سے بڑا سوال یہی ہے:
کیا حالات نے اسے ڈاکو بنایا؟
یا کیا وہ خود اپنے انجام کا خالق تھا؟
محب شیڈی کا نام اب تاریخ میں خوف کے ساتھ ساتھ ایک عجیب سی ہمدردی کا نشان بھی ہے۔
ایدھی کے جیسا شخص ہی تھا جو ایک "مطلوب ڈاکو" میں بھی انسانیت دیکھ سکا۔
0 Comments