نکولس بارکلی کی پراسرار گمشدگی اور دھوکے کی سنسنی خیز کہانی تحریر: ایک سچ پر مبنی داستان جو فلمی لگتی ہے مگر حقیقت ہے


 




آغاز ایک عام دوپہر کا...

13 سالہ نکولس بارکلی، جو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر سان انتونیو کا رہائشی تھا، 13 جون 1994 کو اپنے گھر سے نکلا، لیکن پھر کبھی واپس نہ آیا۔ اس دن وہ اپنے دوستوں کے ساتھ باسکٹ بال کھیلنے گیا تھا۔ کھیل ختم ہوا، سب گھر لوٹ گئے، لیکن نکولس لاپتہ ہو گیا۔

نہ کسی نے چیخ سنی، نہ کوئی مشکوک گاڑی دیکھی، نہ کوئی سراغ ملا۔ ایک دن، دو دن، ہفتہ، مہینہ… مگر نکولس جیسے ہوا میں غائب ہو گیا ہو۔

مشکلات کا شکار خاندان

نکولس ایک آسان بچہ نہیں تھا۔ اسکول میں مسائل، پولیس کے ساتھ چھوٹے موٹے جھگڑے، گھر میں ماں اور بہن سے تلخ رویے — لیکن وہ کسی بھی نارمل نوعمر لڑکے جیسا تھا۔ اس کی گمشدگی کے بعد اس کی ماں، بیورلی، اور اس کی بڑی بہن، کیری، مکمل طور پر ٹوٹ گئیں۔

پولیس نے ابتدائی طور پر اسے "رن اوے" یعنی گھر سے بھاگنے والا بچہ تصور کیا۔ شاید جھگڑوں سے تنگ آ کر چلا گیا ہو۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ "سادہ گمشدگی" ایک پیچیدہ اور خوفناک پہیلی میں بدلنے لگی۔


تین سال بعد… فرانس سے ایک کال

1997 میں، تین سال بعد، فرانس کے ایک چھوٹے سے قصبے سے ایک حیران کن کال آتی ہے۔ ایک نوجوان لڑکا، جو خود کو نکولس بارکلی بتا رہا ہے، ایک یتیم خانے میں موجود ہے۔ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے اغوا کر لیا گیا تھا، اور جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اب فرار ہو چکا ہے اور اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتا ہے۔

بارکلی خاندان خوشی سے بے حال ہو گیا۔ ان کے پیارے کی واپسی؟ یہ تو معجزہ تھا۔ مگر یہ معجزہ، ایک بھیانک دھوکے کا آغاز تھا۔


واپس آنے والا نکولس… یا کوئی اور؟

جب "نکولس" واپس امریکہ آیا تو ہر چیز عجیب تھی۔ اس کی آنکھوں کا رنگ بدل چکا تھا — نکولس کی آنکھیں نیلی تھیں، مگر اس لڑکے کی آنکھیں بھوری۔ اس کا لہجہ امریکی نہیں بلکہ فرانسیسی تھا۔ اس کا جسمانی ڈھانچہ اور چہرہ بھی خاصا مختلف تھا۔ مگر حیرانی کی بات یہ تھی کہ نکولس کی بہن اور ماں نے اسے پہچان لیا — یا پہچاننے کا دعویٰ کیا۔

پولیس اور ماہرین کو شک ہوا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا۔ اور پھر… سچ کھل کر سامنے آ گیا۔


جھوٹ کا پردہ چاک

"نکولس بارکلی" دراصل نکولس نہیں تھا، بلکہ فریڈرک بورڈین نامی 23 سالہ فرانسیسی جعلساز تھا، جو درجنوں جعلی شناختیں اپنا چکا تھا، اور کئی بچوں کا روپ دھار کر یتیم خانوں اور خاندانوں کو دھوکہ دے چکا تھا۔
فریڈرک نے نکولس کی کہانی اخبارات میں پڑھی، اس کی تصویر دیکھی، اور اس کی شناخت چرا لی — سب کچھ محض ایک نئی زندگی جینے کے لیے۔

لیکن سوال یہ تھا کہ آخر بارکلی خاندان نے اسے کیسے پہچان لیا؟ کیا وہ سچ میں دھوکے کا شکار ہوئے؟ یا کچھ چھپا رہے تھے؟


کیا اصل نکولس قتل ہو چکا تھا؟

فریڈرک نے ایک خوفناک دعویٰ کیا:
"نکولس کبھی واپس نہیں آئے گا، کیونکہ وہ مر چکا ہے۔ اور اس کے اپنے خاندان نے اسے مارا ہے۔"
پولیس نے اس دعوے پر تفتیش کی، مگر کوئی حتمی ثبوت نہ مل سکا۔

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ فریڈرک نے صرف توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ بات کہی، جبکہ دوسروں کا یقین ہے کہ بارکلی خاندان — یا ان کے کسی فرد — نے نکولس کے ساتھ کچھ کیا، اور جب فریڈرک نے واپسی کی آڑ میں دروازہ کھٹکھٹایا، تو انہوں نے اسے پہچان کر بھی "قبول" کر لیا تاکہ اصل جرم چھپا رہے۔


انجام

فریڈرک بورڈین کو جعلسازی اور جھوٹ بولنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا۔ بعد میں وہ رہا ہو کر فرانس چلا گیا، جہاں اس نے نئی شناخت کے ساتھ عام زندگی گزارنے کی کوشش کی۔

نکولس بارکلی آج بھی لاپتہ ہے۔ نہ اس کی لاش ملی، نہ اس کی زندگی کا کوئی اور سراغ۔


ایک سوال جو آج بھی زندہ ہے…

نکولس کہاں ہے؟
کیا وہ واقعی گھر سے بھاگ گیا؟
کیا کسی نے اسے قتل کر دیا؟
یا وہ کہیں، کسی نئے نام اور شناخت کے ساتھ زندہ ہے؟

یہ کہانی محض ایک بچے کی گمشدگی نہیں، بلکہ انسان کی شناخت، دھوکہ، اور سچائی کی تلاش کی وہ جنگ ہے جو آج بھی جاری ہے۔

Post a Comment

0 Comments